جو اُس نے کیا اُسے صلہ دے
مولا مجھے صبر کی جزا دے

یا میرے دیے کی لو بڑھا دے
یا رات Ú©Ùˆ صُبØ+ سے ملا دے

سچ ہوں تو مجھے امر بنا دے
جھوٹا ہوں تو نقش سب مٹا دے

یہ قوم عجیب ہو گئی ہے
اس قوم کو خوئے انبیا دے

اُترے گا نہ کوئی آسماں سے
اک آس میں دل مگر صدا دے

بچوں Ú©ÛŒ طرØ+ یہ لفظ میرے
معبود، انھیں بولنا سکھا دے

اک میرا وجود سُن رہا ہے
الہام جو رات کی ہوا دے

مجھ سے مرا کوئی ملنے والا
بچھڑا تو نہیں مگر ملا دے

چہرہ مجھے اپنا دیکھنے کو
اب دستِ ہوس میں آئینہ دے

جس شخص نے عمرِ ہجر کاٹی
اس شخص کو ایک رات کیا دے

دُکھتا ہے بدن کہ پھر ملے وہ
مل جائے تو روØ+ Ú©Ùˆ دُکھا دے

کیا چیز ہے خواہشِ بدن بھی
ہر بار نیا ہی ذائقہ دے

چھونے میں یہ ڈر کہ مر نہ جاؤں
چھو لوں تو وہ زندگی سِوا دے